رودادِ جماعت اسلامی (حصہ سوم) روڈ میپ

رودادِ جماعت اسلامی (حصہ سوم)

کل ہند اجتماع - ۱۹ تا ۲۱ اپریل ۱۹۴۵ء

1

پہلا کل ہند اجتماع (اپریل ۱۹۴۵ء)

بمقام: دارالاسلام، پٹھان کوٹ

پونے چار سال کے وقفے کے بعد جماعت کا پہلا کل ہند اجتماع منعقد ہوا، جس میں جنگی مشکلات کے باوجود ہندوستان بھر سے ۸۰۰ سے زائد ارکان اور ہمدردوں نے شرکت کی۔

امیر جماعت کی افتتاحی تقریر (خلاصہ):

  • اجتماعات میں نظم و ضبط، صفائی اور باوقار رویے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ جماعت کا اخلاقی نمونہ دنیا کے سامنے پیش ہو۔
  • امانت و دیانت کا عملی مظاہرہ کرنے کی تلقین کی۔
  • امارت سے دستبرداری کی پیشکش کی تاکہ کسی اہل تر شخص کے لیے راستہ کھلا رہے۔
2

رپورٹ از قیمِ جماعت (میاں طفیل محمد)

جماعت کی پیشرفت اور چیلنجز (۱۹۴۱ء تا ۱۹۴۵ء)

  • نصب العین: "حکومتِ الٰہیہ" کا قیام اور رضائے الٰہی کا حصول۔
  • ارکان کی تعداد: ابتدائی 75 سے بڑھ کر 750 تک پہنچی، لیکن جانچ پڑتال اور تنظیم کی کمی کی وجہ سے بہت سے غیر سنجیدہ لوگ شامل ہو گئے۔ چھانٹی کے بعد تعداد 450 رہ گئی۔
  • مقامی جماعتیں: 36 سے بڑھ کر 53 ہو گئیں۔
  • دعوت کا اثر: جدید تعلیم یافتہ طبقہ تیزی سے متوجہ ہوا، جبکہ روایتی مذہبی طبقے کی طرف سے مخالفت کا سامنا رہا۔
  • غیر مسلموں کا تاثر: غیر مسلموں نے دعوت کو سراہا اور اسے قومی تعصبات سے پاک پایا۔
3

ہماری راہ کی رکاوٹیں

رپورٹ میں تحریک کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی گئی:

  • **مردانِ کار کی کمی:** پختہ، قابل اور تربیت یافتہ کارکنوں کی شدید قلت۔
  • **جنگی حالات:** کاغذ کی کمی سے لٹریچر کی اشاعت میں رکاوٹ۔
  • **مالی کمزوری:** جماعت کے اکثر ارکان غریب اور متوسط طبقے سے تھے۔
  • **علماء کی مخالفت:** بعض علماء کی طرف سے یہ کہہ کر مخالفت کہ یہ دعوت "ناقابلِ عمل" ہے۔
  • **ارکان میں یکسوئی کی کمی:** کچھ ارکان کا دوسری تحریکوں کے طریقوں سے متاثر ہونا۔
4

دعوتِ اسلامی اور اس کا طریقِ کار

امیر جماعت کا کلیدی خطاب

امیر جماعت نے اپنی تقریر میں دعوت کے تین بنیادی نکات واضح کیے۔

  1. اللہ کی بندگی: محض رسمی نہیں بلکہ پوری زندگی (انفرادی و اجتماعی) کو خدا کے تابع کرنا۔
  2. منافقت اور تناقض کا خاتمہ: قول و فعل میں مطابقت اور زندگی کو اسلام کے رنگ میں مکمل طور پر رنگنا۔
  3. انقلابِ امامت: فساق و فجار کی قیادت کو ختم کر کے صالحین کی امامت کا قیام، کیونکہ یہی دنیا کی اصلاح کی بنیاد ہے۔
5

تحریکِ اسلامی کی اخلاقی بنیادیں

امیر جماعت کی اختتامی تقریر

امیر جماعت نے بتایا کہ قیادت کی تبدیلی (انقلابِ امامت) محض سیاسی نہیں بلکہ ایک گہری اخلاقی جدوجہد ہے۔

  • بنیادی انسانی اخلاقیات: صبر، حوصلہ، عزم، دیانت اور فرض شناسی جیسی صفات جو ہر کامیاب گروہ کے لیے ضروری ہیں۔
  • اسلامی اخلاقیات: یہ بنیادی اخلاقیات کو صحیح سمت اور مضبوطی عطا کرتی ہیں۔ اس کے چار مراتب ہیں:
    1. ایمان: گہرا اور شعوری عقیدہ۔
    2. اسلام: ایمان کا عملی ظہور۔
    3. تقویٰ: خدا کا خوف اور احساسِ ذمہ داری۔
    4. احسان: اللہ کی محبت اور کامل وفاداری۔
6

اجتماع کا اختتام

مختلف اجلاس اور تجاویز

اجتماع کے دوران کل آٹھ اجلاس ہوئے جن میں مختلف علاقوں کی رپورٹیں پیش کی گئیں، ان پر تبصرہ ہوا اور مستقبل کے لیے تجاویز پر غور کیا گیا۔ اہم موضوعات میں درسگاہ کا قیام، تربیت گاہ کا انتظام، اور لٹریچر کی دیگر زبانوں میں اشاعت شامل تھی۔

خلاصۂ دعوت

"فساق و فجار کی امامت و قیادت ختم ہو کر امامتِ صالحہ کا نظام قائم ہو اور اسی سعی اور جدوجہد کو ہم دنیا و آخرت میں رضائے الہی کے حصول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔"