مقدمہ تفہیم القرآن سلائیڈز

مقدمہ تفہیم القرآن

سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ

اس پوسٹ میں اس مقدمے کے کلیدی نکات کو جدید انفوگرافکس کی مدد سے پیش کیا گیا ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مقدمہ لکھنے کا مقصد

اول: راہ آسان کرنا

قاری ان باتوں سے واقف ہو جائے جن کو سمجھ لینے سے فہمِ قرآن کی راہ آسان ہو جاتی ہے۔

دوم: سوالات کا جواب

ان سوالات کا پہلے ہی جواب دینا جو قرآن کو سمجھنے کی کوشش کرتے وقت ذہن میں پیدا ہوتے ہیں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

عام کتابوں اور قرآن کے اندازِ بیان کا فرق

ایک عام قاری جب قرآن کا مطالعہ شروع کرتا ہے تو اسے اپنی توقع کے خلاف ایک بالکل مختلف اندازِ بیان ملتا ہے۔

عام کتابوں سے توقع

  • متعین موضوع
  • ابواب اور فصول
  • ترتیب وار بحث

قرآن کا حقیقی انداز

  • موضوعات کا امتزاج
  • مضامین کی تکرار
  • مخاطب کا بار بار بدلنا
پیشکش: محمد نعمان اکرم

"کتابی سانچہ" اور فہمِ قرآن میں رکاوٹ

قاری کی پریشانی کی اصل وجہ اس کا "کتابی سانچہ" ہے۔ وہ اسے ایک عام "مذہبی کتاب" سمجھ کر پڑھتا ہے، مگر یہاں اسے بالکل مختلف چیز ملتی ہے۔

اجنبی مسافر کی طرح بھٹکنا

نتیجتاً وہ کتاب کے مضامین میں یوں بھٹکتا ہے جیسے کوئی مسافر نئے شہر کی گلیوں میں کھو گیا ہو۔

حل: ذہن کو خالی کرنا

اس کتاب کو سمجھنے کے لیے ذہن میں پہلے سے قائم کتابی تصورات کو نکالنا اور اس کی منفرد خصوصیات کو سمجھنا ضروری ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کی اصل اور پس منظر (حصہ اول)

کتاب کو سمجھنے کے لیے اس کی وہ اصل جاننی ہوگی جو اس نے خود بیان کی ہے:

تخلیقِ انسان

خداوندِ عالم نے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ (نائب) بنایا۔

عطا کردہ صلاحیتیں

اسے علم، سوچ، بھلائی-برائی کی تمیز اور ارادے کی آزادی بخشی۔

عہد اور امتحان

انسان کو بتایا گیا کہ دنیا کی زندگی ایک امتحان ہے، جس کے بعد خدا کے حضور جوابدہی ہوگی۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

صحیح اور غلط رویہ

انسان کو دو راستے دکھائے گئے:

صحیح رویہ (اطاعت)

خدا کو واحد حاکم ماننا اور اس کی ہدایت پر چلنا۔ نتیجہ: دنیا میں امن و سکون اور آخرت میں جنت۔

غلط رویہ (بغاوت)

خدا کی حاکمیت سے انکار یا شرک۔ نتیجہ: دنیا میں فساد اور بے چینی، اور آخرت میں دوزخ۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

انسانی انحراف اور خدائی رہنمائی

وقت کے ساتھ انسان اصل دین سے منحرف ہو گیا اور شرک، اوہام اور ظالمانہ قوانین میں مبتلا ہوگیا۔

سلسلۂ انبیاء

خدا نے انسانوں کو زبردستی موڑنے کے بجائے، ان کی رہنمائی کے لیے انہی میں سے پیغمبر بھیجے تاکہ وہ انہیں اصل دین کی طرف واپس بلائیں۔

آخری پیغمبر ﷺ اور قرآن

آخر میں، اللہ نے محمد ﷺ کو تمام انسانوں کے لیے مبعوث فرمایا اور ان پر قرآن نازل کیا، جو کہ دعوت اور ہدایت کی حتمی کتاب ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کا موضوع، مرکزی مضمون اور مدعا

اس پس منظر کی روشنی میں قرآن کے تین بنیادی امور واضح ہو جاتے ہیں:

موضوع

انسان؛ اس لحاظ سے کہ اس کی حقیقی فلاح اور نقصان کس چیز میں ہے۔

مرکزی مضمون

انسان کے غلط نظریات اور رویوں کی اصلاح اور اسے حقیقت پر مبنی صحیح رویہ کی طرف لانا۔

مدعا (مقصد)

انسان کو صحیح رویہ کی طرف دعوت دینا اور اللہ کی اس ہدایت کو واضح طور پر پیش کرنا۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مضامین کا باہمی ربط

قرآن اپنے موضوع، مرکزی مضمون اور مدعا سے بال برابر بھی نہیں ہٹتا۔

ہار اور جواہر کی مثال

قرآن کے تمام مختلف النوع مضامین (تاریخ، کائنات، تنقید) اس کے مرکزی مضمون سے اسی طرح جڑے ہیں جیسے ایک ہار کے جواہر اس کے دھاگے میں پروئے ہوتے ہیں۔ ہر بات کا ذکر صرف اسی حد تک کیا جاتا ہے جو دعوت کے مقصد کے لیے ضروری ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کا طرزِ بیان اور کیفیتِ نزول

قرآن کا اسلوب سمجھنے کے لیے اس کی کیفیتِ نزول کو جاننا لازمی ہے۔

  • یہ بیک وقت لکھی ہوئی کتاب نہیں، بلکہ ایک دعوت اور تحریک کے ساتھ 23 سال میں نازل ہوئی۔
  • اس میں کتابی تصنیفی ترتیب نہیں، بلکہ ایک دعوت کی عملی ضروریات کے مطابق مضامین ہیں۔
  • اس کا اسلوب تحریری نہیں، بلکہ خطیبانہ ہے، جو ایک داعی کے خطبوں جیسا ہے۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

دعوت کا آغاز (ابتدائی مکی دور)

ابتداء میں اللہ نے نبی اکرم ﷺ کو صرف وہی ہدایات دیں جو کام شروع کرنے کے لیے ضروری تھیں۔ یہ تین مضامین پر مشتمل تھیں:

پیغمبر کی تیاری

آپ ﷺ کو اس عظیم کام کے لیے کس طرح تیار ہونا ہے اور کام کیسے کرنا ہے۔

ابتدائی تعلیمات

حقیقت کے بارے میں بنیادی معلومات اور گرد و پیش کی غلط فہمیوں کی تردید۔

دعوت اور اخلاق

صحیح رویہ کی طرف دعوت اور بنیادی اصولِ اخلاق کا بیان۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

ابتدائی پیغامات کا اسلوب

شروع کی وحی مختصر، پر اثر اور بہترین ادبی رنگ لیے ہوئے تھی:

شیریں زبان

زبان نہایت شستہ اور پر ترنم تھی تاکہ دلوں میں تیر کی طرح اتر جائے اور زبانوں پر چڑھ جائے۔

مقامی رنگ

دلائل اور مثالیں مخاطبین کے اپنے ماحول، تاریخ اور مشاہدات سے دی گئیں تاکہ وہ گہرا اثر لیں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مکی دور کی کشمکش (دوسرا مرحلہ)

ابتدائی 4-5 سال بعد اسلام کی تحریک اور پرانی جاہلیت میں ایک سخت کشمکش شروع ہوئی جو 8-9 سال جاری رہی۔

  • مخالفین نے تحریک کو دبانے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا: جھوٹا پروپیگنڈا، الزامات، اور ظلم و ستم۔
  • صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر وحشیانہ مظالم ڈھائے گئے، معاشرتی بائیکاٹ کیا گیا اور انہیں ہجرت پر مجبور کیا گیا۔
  • اس شدید مزاحمت کے باوجود تحریک پھیلتی رہی اور مکہ کا کوئی گھرانہ نہ بچا جس میں کوئی فرد مسلمان نہ ہوا ہو۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

مکی دور کے خطباتِ قرآن

اس طویل کشمکش کے دوران اللہ تعالیٰ نے پرجوش خطبے نازل فرمائے جن کی دو جہتیں تھیں:

اہلِ ایمان کی تربیت

انھیں فرائض، تقویٰ، صبر و استقامت کی تعلیم دی گئی اور جنت کی بشارتوں سے ہمت بندھائی گئی۔

مخالفین پر حجت تمام

انہیں پچھلی قوموں کے انجام سے ڈرایا گیا، توحید و آخرت کے دلائل دیے گئے اور ان کے شبہات کا جواب دیا گیا۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مدنی دور کا آغاز (تیسرا مرحلہ)

ہجرتِ مدینہ کے بعد دعوت تیسرے مرحلے میں داخل ہوئی اور حالات کا نقشہ بالکل بدل گیا۔

  • امتِ مسلمہ ایک باقاعدہ ریاست بنانے میں کامیاب ہوئی۔
  • پرانی جاہلیت کے علمبرداروں سے مسلح مقابلہ شروع ہوا۔
  • اہلِ کتاب (یہود و نصاریٰ) اور منافقین سے سابقہ پیش آیا۔
  • دس سال کی جدوجہد کے بعد سارا عرب اسلام کے زیرِ نگیں آگیا۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

مدنی سورتوں کے مضامین

اس مرحلے کی ضرورتوں کے مطابق نازل ہونے والی تقریروں کا انداز شاہانہ فرامین، معلمانہ درس اور مصلحانہ تفہیم کا تھا۔ ان میں بتایا گیا:

ریاست و معاشرت کی تعمیر

جماعت، ریاست اور زندگی کے مختلف شعبوں کے لیے اصول و ضوابط۔

تعلقات کی نوعیت

منافقین، ذمیوں، اہل کتاب، اور برسرِ جنگ دشمنوں سے برتاؤ کے اصول۔

امت کی تربیت

مسلمانوں کی کمزوریوں پر تنبیہ، جہاد پر ابھارنا اور ہر حال میں اخلاقیات کا درس۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مکی اور مدنی سورتوں کا پس منظر: خلاصہ

مکی سورتیں

یہ ایک دعوت کے ابتدائی اور کشمکش کے دور کا پس منظر رکھتی ہیں۔ ان کا زور عقائد کی اصلاح، توحید، رسالت، آخرت اور صبر و استقامت پر ہے۔

مدنی سورتیں

یہ ایک ریاست کے قیام اور استحکام کا پس منظر رکھتی ہیں۔ ان میں قانون، معاشرت، جہاد، بین الاقوامی تعلقات اور منافقین سے نمٹنے کے احکام ہیں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کا خطیبانہ اسلوب

قرآن کا اسلوب تحریری نہیں بلکہ خطیبانہ ہے، کیونکہ یہ تقریروں کی شکل میں نازل ہوتا تھا۔

یہ ایک پروفیسر کا لیکچر نہیں بلکہ ایک داعی کا خطبہ ہے جسے دل و دماغ، عقل و جذبات سب سے اپیل کرنی ہوتی ہے اور ایک عملی تحریک کی رہنمائی کرنی ہوتی ہے۔ اس لیے اس کا انداز ایک دعوت کے مناسب حال ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مضامین کی تکرار کیوں ہے؟

قرآن میں مضامین کی تکرار کا مقصد باتوں کو دلوں میں راسخ کرنا ہے۔

  • مرحلے کی مناسبت: دعوت کے ہر مرحلے میں اسی کی مناسبت سے باتیں دہرائی جاتی ہیں تاکہ وہ منزل مستحکم ہو۔
  • نئی آن بان: ایک ہی بات ہر بار نئے الفاظ، نئے اسلوب اور نئی شان سے کہی جاتی ہے تاکہ طبیعت اکتائے نہیں۔
  • بنیادی عقائد پر زور: توحید، آخرت، رسالت جیسے بنیادی عقائد ہر مرحلے میں دہرائے جاتے ہیں کیونکہ یہ تحریک کی روح ہیں۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کی موجودہ ترتیب: حکمت کیوں؟

قرآن کو اس کی نزولی ترتیب پر کیوں مرتب نہیں کیا گیا؟ اس کی چند حکمتیں ہیں:

مخاطبین کی تبدیلی

نزولی ترتیب دعوت کے آغاز کے لیے تھی (مخاطب: ناآشنا لوگ)۔ موجودہ ترتیب امت کے لیے ہے (مخاطب: مسلمان)، جسے ایک مکمل ضابطۂ حیات کی ضرورت ہے۔

جامع نقشہ

مکی اور مدنی مضامین کو ملا کر پڑھنے سے اسلام کا ایک مکمل اور جامع تصور سامنے رہتا ہے اور قاری یک رُخا نہیں ہوتا۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

ترتیبِ قرآن: خدائی حکم (توقیفی)

قرآن کی موجودہ ترتیب بعد کے لوگوں کی دی ہوئی نہیں، بلکہ یہ خود اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی اکرم ﷺ نے قائم فرمائی۔

نازل کرنے والا ہی مرتب کرنے والا ہے

جب بھی کوئی آیت یا سورت نازل ہوتی، آپ ﷺ کاتبِ وحی کو بلا کر ہدایت فرماتے کہ اسے فلاں سورت میں فلاں جگہ رکھا جائے۔ آپ ﷺ خود اسی ترتیب سے نماز میں تلاوت فرماتے اور صحابہؓ بھی اسی طرح یاد کرتے۔ یہ ایک ثابت شدہ تاریخی حقیقت ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

حفاظتِ قرآن: عہدِ نبوی ﷺ

نزول کے ساتھ ہی قرآن کی حفاظت دو طریقوں سے شروع ہوگئی:

حفظِ قرآن (دلوں میں)

نماز کی فرضیت کی وجہ سے صحابہ کرامؓ نزول کے ساتھ ساتھ قرآن کو یاد کرتے چلے گئے۔ سینکڑوں، پھر ہزاروں دلوں پر یہ نقش ہوگیا۔

کتابتِ قرآن (صفحات پر)

نبی اکرم ﷺ اپنے کاتبوں سے اسے کھجور کے پتوں، ہڈیوں اور چمڑے کے ٹکڑوں پر لکھواتے تھے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

جمع و تدوین: عہدِ صدیقی ؓ

حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور میں قرآن کو ایک مصحف (کتاب) کی شکل میں جمع کیا گیا۔

  • وجہ: جنگِ یمامہ میں حفاظ صحابہ کی ایک بڑی تعداد کی شہادت سے حضرت عمرؓ کو قرآن کے ضائع ہونے کا خدشہ ہوا۔
  • اقدام: حضرت ابوبکرؓ نے حضرت زید بن ثابت انصاریؓ کو اس کام پر مامور کیا۔
  • طریقہ کار: نبی اکرم ﷺ کے لکھوائے ہوئے تمام اجزاء اور دیگر صحابہ کے ذاتی نسخوں کو جمع کیا گیا اور حفاظ سے تصدیق کر کے ایک مستند نسخہ تیار ہوا۔
  • نتیجہ: قرآن کا یہ پہلا مکمل نسخہ تیار کر کے ام المومنین حضرت حفصہؓ کے پاس رکھوا دیا گیا۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

معیاری تدوین: عہدِ عثمانی ؓ

حضرت عثمان غنیؓ کے دور میں قرآن کو ایک معیاری قراءت پر یکجا کیا گیا۔

  • وجہ: اسلامی سلطنت کے پھیلاؤ کے باعث مختلف علاقوں کے لوگ اپنے اپنے لہجے میں قرآن پڑھتے تھے، جس سے اختلاف کا خطرہ پیدا ہوا۔
  • اقدام: حضرت عثمانؓ نے صحابہؓ کے مشورے سے حضرت ابوبکرؓ والے نسخے کی نقول تیار کروائیں۔
  • طریقہ کار: یہ نقول قریش کے معیاری لہجے میں تیار کی گئیں اور تمام اسلامی مراکز میں بھیج دی گئیں۔ باقی تمام ذاتی نسخوں کو تلف کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ کوئی اختلاف باقی نہ رہے۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

قرآن کی محفوظیت: ایک تاریخی حقیقت

جو قرآن آج ہمارے ہاتھوں میں ہے، وہ بغیر کسی کمی بیشی کے ٹھیک وہی ہے جو محمد ﷺ نے پیش کیا تھا۔ یہ ایک بے مثال تاریخی حقیقت ہے۔

قطعی الثبوت

اس کی صحت میں شک کرنا ایسا ہی ہے جیسے رومن ایمپائر یا مغل سلطنت کے وجود پر شک کیا جائے۔ انسانی تاریخ میں کوئی دوسری کتاب اس قدر قطعی اور متفقہ طور پر محفوظ نہیں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

مطالعۂ قرآن کا صحیح طریقہ (نظریاتی)

یہ مشورے ان لوگوں کے لیے ہیں جو قرآن کو سمجھنا چاہتے ہیں اور یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ یہ زندگی کے مسائل میں کیا رہنمائی کرتا ہے۔

فہمِ قرآن کا راستہ

صحیح طریقہ اپنانے سے قرآن اپنے معانی کے دروازے کھولتا ہے اور انسان اس کے حقیقی پیغام تک پہنچ سکتا ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

پہلا قدم: ذہن کو خالی کرنا

قرآن کو سمجھنے کی اولین شرط یہ ہے کہ انسان اپنے ذہن کو پہلے سے قائم شدہ تصورات اور تعصبات سے خالی کر کے پڑھے۔

متعصبانہ مطالعہ

جو لوگ ذہن میں پہلے سے نظریات لے کر آتے ہیں، وہ قرآن میں اپنے ہی خیالات پڑھتے ہیں، قرآن کی انہیں ہوا تک نہیں لگتی۔

کھلے دل سے مطالعہ

خالص سمجھنے کے مقصد سے اور کھلے ذہن کے ساتھ پڑھنے والوں پر ہی قرآن اپنے معانی کے دروازے کھولتا ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

دوسرا قدم: بار بار اور مجموعی مطالعہ

قرآن کی گہرائیوں میں اترنے کے لیے اسے بار بار پڑھنا اور ایک طالب علم کی طرح نکات نوٹ کرنا ضروری ہے۔

  • کم از کم دو مطالعے: ابتدائی دو مطالعے صرف اس غرض سے کیے جائیں کہ قرآن کا پیش کردہ مکمل نظامِ فکر و عمل سامنے آجائے۔
  • سوالات نوٹ کرنا: دورانِ مطالعہ کوئی سوال کھٹکے تو اسے نوٹ کر لیں اور صبر سے آگے بڑھیں۔ اغلب ہے کہ جواب آگے مل جائے گا۔
  • صبر اور استقامت: دوسرے غائر مطالعے کے بعد شاذ و نادر ہی کوئی بنیادی سوال جواب طلب باقی رہتا ہے۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

تیسرا قدم: تفصیلی موضوعاتی مطالعہ

جامع نظر حاصل کرنے کے بعد، قرآن کی تعلیمات کا ایک ایک پہلو نوٹ کرنا چاہیے۔ مثال کے طور پر:

پسندیدہ انسان

قرآن کے نزدیک پسندیدہ انسان کی خصوصیات کیا ہیں؟

ناپسندیدہ انسان

کون سی خصوصیات رکھنے والے انسان قرآن کے نزدیک ناپسندیدہ ہیں؟

موجباتِ فلاح

کون سے امور انسان کی کامیابی اور نجات کا سبب ہیں؟

موجباتِ خسران

کیا چیزیں انسان کے لیے نقصان اور بربادی کا باعث ہیں؟

پیشکش: محمد نعمان اکرم

چوتھا قدم: تحقیقی مطالعہ

کسی خاص مسئلے پر قرآن کا نقطۂ نظر جاننے کا طریقہ یہ ہے:

1. مسئلہ کی تحقیق

پہلے اس مسئلے پر قدیم و جدید لٹریچر پڑھ کر اس کے بنیادی نکات اور تصفیہ طلب امور کو سمجھ لیں۔

2. قرآن کا مطالعہ

پھر انہی سوالات کو ذہن میں رکھ کر قرآن کا مطالعہ کریں۔ اس طرح آپ کو ان آیتوں میں بھی جواب ملے گا جنھیں وہ اس سے پہلے بیسیوں مرتبہ پڑھ چکا ہوتا ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

فہمِ قرآن کا عملی پہلو

ان ساری تدبیروں کے باوجود، قرآن کی روح سے مکمل آشنائی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ کام نہ کیا جائے جس کے لیے قرآن آیا ہے۔

یہ ایک دعوت اور تحریک کی کتاب ہے

یہ محض نظریات کی کتاب نہیں جسے کرسی پر بیٹھ کر سمجھا جا سکے۔ اس کی حقیقت اس کی دعوت میں عملی شرکت سے ہی کھلتی ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

"سلوکِ قرآنی" کیا ہے؟

قرآن کو پوری طرح سمجھنے کا راستہ یہ ہے کہ اسے لے کر اٹھا جائے اور دعوت الی اللہ کا کام شروع کیا جائے۔ یہ ایک عملی سفر ہے جسے "سلوکِ قرآنی" کہتے ہیں۔

  • اس راستے پر آپ کو وہی تجربات پیش آئیں گے جو نزولِ قرآن کے وقت پیش آئے تھے۔
  • مکہ، طائف، بدر اور حنین کی منزلیں آپ کے سامنے آئیں گی۔
  • ابو جہل، منافقین اور سابقینِ اولین جیسے تمام انسانی نمونوں سے آپ کا واسطہ پڑے گا۔
پیشکش: محمد نعمان اکرم

روحِ قرآن کا انکشاف

اس عملی سلوک کا نتیجہ یہ ہے کہ قرآن خود اپنی روح کو آپ پر بے نقاب کر دیتا ہے۔

آیات خود رہنمائی کرتی ہیں

اس سلوک کی جس جس منزل سے آپ گزریں گے، قرآن کی کچھ آیتیں اور سورتیں خود سامنے آکر بتائیں گی کہ وہ اسی منزل میں، یہی ہدایت لے کر اتری تھیں۔ یہ وہ گہری سمجھ ہے جو محض علمی مطالعے سے حاصل نہیں ہوسکتی۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

انفرادی اور اجتماعی عمل کی شرط

اسی کلیے کے مطابق، قرآن کے احکام اور تعلیمات اس وقت تک پوری طرح سمجھ میں نہیں آ سکتیں جب تک انہیں عملی زندگی میں نافذ نہ کیا جائے۔

انفرادی زندگی

وہ فرد اس کتاب کو نہیں سمجھ سکتا جس نے اپنی انفرادی زندگی کو اس کی پیروی سے آزاد رکھا ہو۔

اجتماعی زندگی

نہ وہ قوم اسے آشنا ہو سکتی ہے جس کے تمام اجتماعی ادارے (معاشرت، سیاست، معیشت) اس کی روش کے خلاف چل رہے ہوں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

عام سوالات اور ان کے جوابات

مطالعۂ قرآن کے دوران کچھ سوالات بالعموم ذہن میں پیدا ہوتے ہیں، جن کا جواب جاننا ضروری ہے۔

الجھنوں کا ازالہ

ان سوالات کی حقیقت کو سمجھنے سے بہت سی غلط فہمیاں دور ہوتی ہیں اور فہمِ قرآن کی راہیں کشادہ ہوتی ہیں۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

سوال ۱: قرآن کا مقامی اور وقتی رنگ کیوں ہے؟

قرآن کا دعویٰ عالمگیر ہدایت کا ہے، مگر اس کا خطاب زیادہ تر اہل عرب سے ہے۔ اس کی دو وجوہات ہیں:

اصول عالمگیر ہیں

اگرچہ مثالیں مقامی ہیں، لیکن شرک کی تردید اور توحید کے دلائل ہر دور اور ہر قوم پر اسی طرح لاگو ہوتے ہیں۔ عالمگیر تعلیم کو ہمیشہ کسی عملی صورت پر چسپاں کرکے ہی پیش کیا جاتا ہے۔

تحریک کا فطری ارتقاء

ہر بین الاقوامی تحریک اپنے ہی ملک سے شروع ہوتی ہے، وہاں ایک کامیاب نمونہ پیش کرتی ہے، اور پھر دنیا اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔ یہ کامیابی کا واحد عملی طریقہ ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

سوال ۲: قرآن میں تفصیلی احکام کیوں نہیں؟

قرآن ایک آئین ہے، مگر اس میں نماز جیسے فرض کی بھی تمام تفصیلات نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا نے صرف کتاب نہیں، پیغمبر بھی بھیجا تھا۔

قرآن: اصول و کلیات

قرآن کا کام اسلامی نظام کی فکری اور اخلاقی بنیادیں اور زندگی کے ہر شعبے کے بنیادی اصول (نقشہ) فراہم کرنا ہے۔

نبیؐ: عملی نمونہ

ان اصولوں کے مطابق ایک مکمل انفرادی و اجتماعی زندگی (عمارت) بنا کر دکھانا نبی اکرم ﷺ کا کام تھا۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

سوال ۳: قرآن اور اختلاف و تفرقہ

قرآن تفرقے کی مذمت کرتا ہے، مگر صحابہؓ تک میں تفسیری اختلاف پایا جاتا ہے۔ قرآن جس اختلاف کی مذمت کرتا ہے وہ فرقہ بندی ہے۔

صحت مند اختلاف (جائز)

اصولوں پر متفق رہتے ہوئے، مخلصانہ تحقیق کی بنا پر جزوی مسائل میں اختلافِ رائے۔ یہ زندگی اور ترقی کی علامت ہے۔

مذموم تفرقہ (ناجائز)

نفسانیت کی بنا پر دین کی بنیادوں میں اختلاف، اور اپنی رائے کو دین بنا کر دوسروں کو گمراہ قرار دینا اور گروہ بندی کرنا۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

خاتمۂ کلام

اس مقدمے میں صرف اُن جامع مسائل سے بحث کی گئی ہے جو بحیثیتِ مجموعی پورے قرآن سے تعلق رکھتے ہیں۔

هُذَا مَا عِنْدِي وَالْعِلْمُ عِنْدَ اللَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ أُنِيبٍ

مصنف کی درخواست ہے کہ قاری پوری کتاب کو دیکھنے کے بعد اگر کوئی سوال پائے تو انہیں مطلع کرے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

فہمِ قرآن کی کلید (حتمی خلاصہ)

اس ساری بحث کی روشنی میں، قرآن کو سمجھنے کے لیے یہ باتیں جاننا لازمی ہیں:

مقصد اور پس منظر

اس کا مقصد، موضوع اور 23 سالہ دعوتی پس منظر سمجھنا۔

صحیح طریقۂ مطالعہ

ذہن کو خالی کرکے، بار بار اور موضوعاتی مطالعہ کرنا۔

عملی جدوجہد

قرآن کی دعوت کو لے کر عملی میدان میں اترنا ("سلوکِ قرآنی")۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم

حرفِ آخر

قرآنِ مجید کی حقیقی سمجھ صرف نظریاتی مطالعہ سے نہیں، بلکہ اس کے پیغام کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نافذ کرنے کی عملی جدوجہد سے حاصل ہوتی ہے۔
یہی اس مقدمے کا اصل لبِ لباب اور فہمِ قرآن کی کنجی ہے۔

پیشکش: محمد نعمان اکرم